Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

جذبہ ہمدردی کا مہینہ

ماہنامہ عبقری - جون 2016

خدمت خلق کا ہر کام چھوٹا ہو یا بڑا اس کے مواقع تلاش کرنے چاہئیں‘ اس سے انسان کی نیکیوں میں بہت اضافہ ہوتا ہے۔ ایک دوسرے کے کام آنا ہمدردی ہے لیکن ہمدردی کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ وہ بے لوث اور بے غرض ہو۔جذبہ ہمدردی کی چند عظیم مثالیں: ایک دفعہ ایک بھوکا شخص حضور نبی کریمﷺ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوا‘ اتفاقاً اس وقت پانی کے سوا کچھ نہ تھا اس لیے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص آج کی رات اس کو اپنا مہمان بنائے گا اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے گا۔ آخر یہ سعادت ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہٗ کو حاصل ہوئی۔ وہ اسے اپنے گھر لے گئے‘ اتفاقاً ان کے گھر میں بھی کچھ نہ تھا چنانچہ بچوں کو بھوکا سلا دیا گیا اور خود میاں بیوی بھوکے رہ گئے اور جو مختصر سا کھانا تھا وہ مسافر کو کھلا دیا۔ صبح کو جب وہ صحابی رضی اللہ عنہٗ رحمت دو عالم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے اللہ کی خوشنودی کی بشارت دی۔ دور اول کے اکثر مسلمان ایثار کی ایسی مثال قائم کرگئے کہ اب تک عقل حیران ہے کہ حضورﷺ کی تربیت نے کس طرح ان کی کایا پلٹ دی تھی۔ خود تکلیف اٹھاتے دوسروں کو آرام پہنچاتے۔ خود بھوکے رہتے اور مہمانوں اور مسافروں کو کھانا کھلاتے۔ یہ امر مقابلتاً آسان ہے کہ ابنائے جنس کے ساتھ ہمدردی ہو لیکن اپنے محدود وسیلے کو دوسروں پر خرچ کردینا اور خود اللہ پر بھروسہ کرنا اور خالص توکل اختیار کیے رہنا اور لطف یہ کہ پیشانی پر بل نہ آئے نہ کسی سے تذکرہ ہو، ایثار ہی کی مثال ہے۔جنگ بدر کے بعد مکہ والوں کو جب قیدی بنایا گیا اور انہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے حوالے کیا گیا تو ان کے ایثار، فیاضی اور ہمدردی کے ایسے حیرت انگیز مواقع نظر آئے جنہیں ہم انسانیت کا اعلیٰ درجہ کہہ سکتے ہیں۔ ذرا غور کیجئے! دشمن اور وہ بھی کفار، جب ان کی حفاظت میں آئے تو بعض ایسے صحابی جن کی معاشی حالت بہت اچھی نہ تھی خود معمولی کھانا کھاتے اور قیدیوں کو اچھا کھانا کھلاتے گویا قیدیوں کے آرام کا اس طرح خیال رکھتے تھے جیسے ان کے خاص مہمان ہوں۔ آج بیسویں صدی میں بھی جنگی قیدیوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک نہیں کیا جاتا۔ ہمدردی اور ایثار کے سلوک کیلئے حضور ﷺ نے حسن تربیت سے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں جیسی آمادگی پیدا کردی تھی اور جس کا مظاہرہ بدر کے معاملے میں ہوا اس پر آج کی ترقی یافتہ دنیا بھی انگشت بدنداں ہے۔ اس سے یہ بات خودبخود عیاں ہوجاتی ہے کہ مسلمان دوسرے مسلمان کو تو اپنا بھائی سمجھتا ہی تھا لیکن عام انسانی ہمدردی میں کفرو اسلام کی تفریق بھی ختم ہوجاتی تھی ورنہ یوں تو مسلمان بھائیوں کے ساتھ ایثار و ہمدردی و غم خواری تو ایمانی شعار بن چکی تھی۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 875 reviews.